قارئین با تمکین! آداب و تسلیمات
امید کہ بخیر و عافیت ہوں گے۔ میری تحریر پہلے اکثر و بیشتر اخبارات کی زینت بنتی تھی؛ لیکن مشغولیت اور کام کی کثرت نیز مختلف قسم کے افکار کے ہجوم نے ہمیں کچھ لکھنے اور پڑھنے کا موقعہ نہ دیا؛ لہذا تسلسل کے ساتھ میری تحریر خدمت میں پیش نہ ہوسکی اور سچی بات بھی یہی ہے کہ اگر لکھنے والا مستقل قاری تک نہ پہنچے تو پھر قارئین بھی بھول جاتے ہیں کہ کوئی لکھنے اور پڑھنے والا بھی ہے۔ لکھنے والا اسی وقت تک زندہ رہتا ہے جب اس کی تحریر قاری تک پہنچے خواہ لکھنے والا صدیوں قبل کیوں نہ دنیا سے کوچ کرچکاہو۔ تمام علماء،فقہاء،مصنفین،ادباء،شعراء،تاریخ نویس او ر ادنی سے ادنی لکھاری کے ساتھ یہی کلیہ در پیش ہے،گویا زندگی کی بقا مصَنفات کی عمومی اشاعت میں ہے۔ ابن خلدونؒ،امام بخاریؒ،حجۃ الاسلام امام محمد قاسم نانوتویؒ، شیخ الہند ؒ،مولانا اشرف علی تھانوی ؒ،امام العصر علامہ انور شاہ کشمیریؒ،میر تقی میر،مرزا ؒغالب کو عوام ان کی تصنیفات کی وجہ سے جانتے ہیں؛ کیونکہ عوام ان کی شکل و شباہت اور ہیئت سے واقف نہیں ہے۔الغرض کچھ وجوہات کے باعث اس بلاگ ”برجستہ: گردش لیل و نہار“ کو کریٹ create کر رہا ہوں اس سے ہمیں دو فائدے حاصل ہو رہے ہیں اولاً: یہ کہ ہماری وہ تحریر جو اخبارات و رسائل میں ناگزیر وجوہات کے باعث شائع نہیں ہوپاتی تھی،وہ تحریر ان شاء اللہ اب اس بلاگ پر ہوگی۔ ثانیاً: جو کچھ بھی لکھا وہ ابھی تک محفوظ نہیں ہے؛ بلکہ اکثر ویب سائٹ پر ادھر ادھر بکھرے پڑے ہیں،تمام تحریر اب اس بلاگ پر محفوظ ہوجائیں گی۔
میرے قارئین کی تعداد محدود ہے کوئی وسیع حلقہ نہیں ہے؛ بلکہ وہی لوگ ہمیں پڑھتے ہیں جو عصر حاضر کے تقاضوں،احوال، ضروریات اور پیش آمدہ ممکنہ نتائج سے دلچسپی رکھتے ہوں۔ کبھی کبھی یہ سوال بھی ہوتا ہے کہ بلاگ بہت پہلے ہی بنالینا چاہئے تھا؛ لیکن ہر کام کا ایک وقت متعین ہوتا ہے اور شاید بلاگ بنانے کا یہی وقت قدرت کی طرف سے منظور تھا۔ اس بلاگ پر تمام حاضرین کا استقبال ہے۔ آپ تشریف لائیے،اپنی آراء سے ہمیں نوازیں،خامیوں اور کوتاہیوں پر بھی ہمیں مطلع کریں تاکہ اس کی اصلاح ممکن ہوسکے۔ ہمارا مقصد صرف اور صرف دین کی خدمت اور مثبت اسلامی فکر نیز اسلامی سیاست کا فروغ و احیاء ہے لہذا خدمت دین سمجھتے ہوئے اس بلاگ کے لنک کو شیئر کریں تاکہ دوسرے افراد بھی اس فائدہ اٹھاسکیں اور اسلامی سیاست سے واقف ہوسکیں۔ فیک خبروں کے اس وقت میں اگر یہی ہم کرپائیں تو یقینا سواد اعظم کے فکر کو منفی اثرات سے بچالیں گے۔
فقط آپ کا
افتخاررحمانی مقیم حال دہلی
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں