دشمن کو فلسطینی املاک کے قبضے
کی سہولت دینا حرام ہے: فتویٰ
مقبوضہ بیت المقدس21اپریل ( آئی
این ایس انڈیا)
فلسطین میں سپریم افتا ءکونسل کی طرف سے جاری کردہ ایک تازہ فتوے
میں واضح کیا گیا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس اور ارض فلسطین کے کسی بھی دوسرے حصے پر
دشمن کو املاک کی ملکیت میں سہولت فراہم کرنا حرام ہے۔ ذرائع کے مطابق فلسطین افتاءکونسل
کی طرف سے یہ فتویٰ گذشتہ روز کونسل کے اجلاس کے بعد جاری کیا گیا۔ افتاءکونسل کا اجلاس
مفتی اعظم کی زیرصدارت ہوا جس میں ملک کے 162 جید علماءکرام نے شرکت کی۔فتوے کے متن
میں کہا گیا ہے کہ عرب کا مسلمانوں کے کسی گروپ یا شخص کی طرف سے قابض اسرائیل کو فلسطینی
اراضی یا کسی بھی قسم کی دوسری املاک فروخت کرنا یا دشمن کو اس کی ملکیت بنانا، دشمن
کے ساتھ تعاون کرنا، ہمدردی جتانا، بالواسطہ، بلا واسطہ، رائے یا اسلحہ اور طاقت کے
ذریعے دشمن کا ساتھ دینا شرعا حرام ہے۔فتوے میں پورے عالم اسلام اور عرب دنیا پر زور
دیا گیا ہے کہ وہ رنگ، نسل، علاقے اور زبان سمیت دیگر تمام امتیازات کو بالائے طاق
رکھتے ہوئے قبلہ اول اور القدس کے دفاع کے لیے سیسہ پلائی دیوار بن جائیں۔فتوے میں
کہا گیا کہ ارض فلسطین کے کسی جز یا فلسطین کی املاک کے کسی حصے کو صہیونی دشمن کی
ملکیت میں دینا گناہ کبیرہ تصور کیا جائے گا۔ مسلمانوں اور عرب ممالک کے شہریوں کو
صہیونی ریاست کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعاون سے کھل کر گریز کرنا ہوگا۔فلسطینی افتاءکونسل
کی طرف سے جاری کردہ ایک دوسرے بیان میں یہودی آباد کاروں کو مسجد اقصیٰ میں گھس کر
اشتعال انگیز مذہبی نعرے لگانے کی اجازت دینے کی بھی شدید مذمت کی گئی ہے۔
غرقد کے دیوانے یہودی زیتون کے
100 قیمتی درخت کاٹ ڈالے
نابلس21اپریل ( آئی این ایس انڈیا
)
صہیونی حکام کی سرکاری سرپرستی میں یہودی شرپسندوں نے گذشتہ روز
مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس میں بورین کے مقام پر فلسطینی شہریوں کا زیتون
کا ایک باغ اجاڑ ڈالا۔ ذرائع کے مطابق اسرائیل میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے
اداروں اور مقامی فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ بدھ کو یہودی آباد کاروں نے نابلس میں فلسطینی
شہریوں کے زیتون کے ایک باغ میں گھس کر آریوں کی مدد سے زیتون کے پھل دار درخت کاٹ
ڈالے۔نابلس میں یہودی آباد کاری کے خلاف سرگرم قومی کمیٹی کے ایک عہدیدار غسان دغلس
نے بتایا کہ یہودی آباد کاروں نے بورین کے مقام پر محمد رجا کے باغ میں زیتون کے کم
سے کم 60 پھل دار درخت کاٹ کر ریزہ ریزہ کردیے۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ یہودی شرپسند
قریب ہی واقع ’یتسھار‘ کالونی سے وہاں آئے تھے۔خیال رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب یہودی
آباد کاروں نے غرب اردن میں کسی فلسطینی شہری کے زیتون کے باغ پرحملہ کیا ہے۔ اس طرح
کی شرپسندانہ کارروائیاں یہودی دہشت گردوں کا روز کا معمول ہے۔ فلسطینیوں کی جان و
مال اور املاک پرحملوں میں انہیں اسرائیلی فوج اور پولیس کی مکمل سرپرستی حاصل رہتی
ہے۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں